لیلۃالقدر 1000 راتوں کے برابررات. شب قدر میں اپنی ادھوری محبت،ارمان اور خواہشات دعا،عبادت اورشہدائے بدر کے ناموں کے وسیلہ سے اپنے رب سے منوالیں


 

اسلام علیکم دوستوں! اگرآپ تک یہ بلاگ پہنچ گیا ہے تو آپ بہت خوش نصیب ہیں،کیوں؟ یہ آپکو ابھی پتہ چل جائے گا۔ اگرآپ کو رمضان کا مہینہ نصیب ہو ا ہے تو آپ اور بھی زیادہ خوش نصیب ہیں اور اگرآپ کو شب قدر کی رات نصیب ہو گئی ہے  تو یقین کریں آپ سے زیادہ اس دنیا میں کوئی خوش نصیب نہیں ہوگا۔

دوستوں!شب قدرکا ایسا عمل بتانے جا رہا ہوں  جس سے اگر آپ اپنی ادھوری محبت پانا چاہتے ہیں،اپنی زندگی کی کسی کمی کو پورا کرنا چاہ رہے ہیں،غربت اور تنگدستی سے نکلنا چاہتے ہیں تو اس بار شب قدر کی رات صلوۃ تسبیح پڑہیں۔

 اگر آپ کو  صلوۃ تسبیح کا طریقہ نہیں معلوم تو کوئی بات نہیں میں بتا دیتا ہوں۔ صلوۃ تسبیح کی نیت سے 4 نفل اس طرح پڑھنے ہیں کے  

ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ سے پہلے15  بار  سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَر

ُ پھرسورۃ پڑہنے کے بعد10بار سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَر

پھر رکوع میں جانے کے بعد 10بار سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَر

پھر قومے میں 10بار سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَر

پھر سجدے میں 10بار سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَر

پھرجلسے میں 10بار سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَر

اور اسی طرح دوسرے سجدے میں بھی 10بار سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَر  پڑہیں یہ کلمہ ایک رکعت میں ٹوٹل 75 مرتبہ پڑھا جائے گا اور 4  رکعتوں میں اس کلمہ کی تعداد300 بار بنتی ہے۔ سلام کے بعد شہدائے بدر کے ناموں کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنی ہے۔

 دوستوں!

بہت سے اللہ والوں کا تجربہ ہے کہ اگر شہدائے بدر کے ناموں کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے تو دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔  ان مبارک ناموں کو یا تویادکر لیں اگر یاد کرنا مشکل ہو تو کسی کاغز پر لکھ لیں اور ان کے وسیلے سے اللہ سے مانگیں۔ ان شاء اللہ عطا ہوگا۔

شہدائے بدر کے نام یہ ہیں 

(1)عبیدہ بن حارث بن عبد المطلب

(2)عمیر بن ابی وقاص

(3)ذو الشمالین بن عبد عمرو الخزاعی 

(4)عاقل بن البکیر اللیثی

(5)مہجع مولی عمر بن الخطاب

(6)الحارث بن صفوان الفہری 

(7)سعد بن خیثمۃ 

(8)مبشر بن عبد المنذر

(9)یزید بن الحارث

(10)عمیر بن الحمام 

(11)رافع بن المعلی

(12)حارثۃ بن سراقۃ

(13)عوف بن الحارث 

(14)معوذ بن الحارث

مانگنے کا حق اللہ نے ہمیں دیا ہے جب رب نے سورہ آل عمران میں فرما دیا کہ دعا پہاڑوں کو بھی انکی جگہ سے سرکا  سکتی ہے تو قبولیت کا شک تو بنتا ہی نہیں،

اللہ نے مقدر لکھنے کا اختیار تمہیں دیا ہے چاہو تو دعا کا تسلسل بڑھالو چاہو تو مایوس بیٹھ جاو

چاہو تو سجدوں کو طویل کردو چاہو تو تھک کر رک جاو مت بھولو کہ تمہارا کام صرف التجاء کرنا ہے، تدبیریں تو وہ خود نکالتا ہے۔


وسےلہ کے لئے فتوی نیچے دیا گیا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

Fatwa ID: 1263-1258/N=11/1435-U حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے یا کسی نیک وصالح شخص -خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ- کے وسیلہ سے یا اعمال صالحہ کے وسیلہ سے دعا مانگنا جائز ودرست ہے اورمتعدد نصوص سے ثابت ہے، ان میں سے ایک دلیل یہ ہے: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نابینا صحابی کو بصارت کے لیے اپنے وسیلہ سے درج ذیل الفاظ میں دعا کرنے کی ہدایت فرمائی: ”اللَّھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ وَأَتَوَجَّہُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ، إِنِّی تَوَجَّھْتُ بِکَ إِلَی رَبِّی فِی حَاجَتِی ھَذِہِ لِتُقْضَی لِیَ، اللَّھُمَّ فَشَفِّعْہُ فِیَّ“ یہ روایت ترمذی شریف (۲:۱۹۸) میں ہے اور امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے، اور ابن ماجہ (ص۹۹) میں بھی ہے اور انھوں نے فرمایا:”قال أبو إسحاق: ہذا حدیث صحیح“، اور انجاح الحاجہ حاشیہ ابن ماجہ میں ہے: ”وصحہ البیہقی وزاد: فقام وقد أبصر“ اس لیے توسل کا انکار درست نہیں، یہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی جمہور کے خلاف ذاتی تحقیق کی اندھی تقلید ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،

دارالعلوم دیوبند


Comments

  1. Spiritual Life Coach I have read all the comments and suggestions posted by the visitors for this article are very fine,We will wait for your next article so only.Thanks!

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular Posts